عارف باللہ حضرت مولانا الشاہ جلیل احمد اخون صاحب دامت برکاتہم العالیہ

حضرت شیخ مولانا الشاہ جلیل احمداخون دامت برکاتہم نجیب الطرفین ہیں ان کے والد گرامی حضرت مولانا نیازمحمد صاحب ختنی ترکستانی رحمۃ اللہ علیہ نے 1932ء میں چین کے شہرختن صو بہ شنجا نگ سے حصول علم دین کے لیے ہندوستان ہجرت کی تھی اور 10 سال دارالعلوم دیوبند کے احاطہ میں صرف کر کے اپنے اساتذہ حضرت مولانامحمد ادریس صاحب کا ندھلوی حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی اور سراج المحد ثین حضرت مولانا سید محمد بدر عالم میرٹھی ثم المدنی کے حکم پر 50 سال بہاول نگر کے صحرائی علاقہ میں دین کی خدمت کرتے ہوۓ گزاردیے 1992 کو وفات پائی اور ایک بہت بڑا صدقہ جار یہ علمی مرکز جامع العلوم عیدگاہ بہاول نگر ، تلامذہ اور اولاد صالحین کی شکل میں پیچھے چھوڑ گئے حضرت شیخ نے اپنے والد گرامی کی سوانح حیات ’’مشک ختن‘‘ کے نام سے مرتب کی ہے جو پڑھنے والے کے ایمان کو تازہ کر دیتی ہے۔

اور حضرت شیخ کی والدہ  مرحومہ سہارن پور کے اس خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جو خانقاہ رحیمیہ راۓ پور کے اہم ارکان میں سے تھا حضرت شیخ کے نانا جان حضرت قاری ابوالحسن سہارن پوری رحمتہ اللہ علیہ حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کے خادم خاص تھے اور ان کے حکم پر بہاول نگر کے قریب قصبہ منچن آباد میں 40 سال تک قرآن مجید کی خدمت کر تے ہوۓ 1968 میں وفات پائی۔ حضرت شیخ نے 1978 میں گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی سکول بہاولنگر سے میٹرک اعلیٰ نمبروں سے پاس کی اس کے بعد جذب الہی سے دنیوی تعلیم کو خیر باد کہہ کر جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں داخلہ لے لیا اور 8 سال اساطین علم وعمل سے علم دین حاصل کر کے 1986 میں سند فراغت حاصل کی اور 1987 سے جامع العلوم عید گاہ بہاول نگر میں تدریسی وانتظامی خدمات انجام دینا شروع کردیں اور علم دین کے تقریبا ہرفن کی کتاب کئی کئی سال تک زیر تدریس رہی 1992 سے شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوکر تادم تحریر بخاری شریف اور ترمذی شریف پڑھارہے ہیں۔  1980ء سے عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب کی خدمت اقدس میں جانا شروع کر دیا تھا اور تقریبا ہر جمعہ کی مجلس میں پابندی سے حاضر ہوتے رہے حضرت والا کی آپ پر بہت توجہ اور شفقت رہی اور حضرت والا نے متعد د بارفرمایا کہ مولا نا قدیم الصحبت ہیں اور بچپن سے ہمارے پاس آتے ہیں اور فرمایا مولا نا میری فوٹوسٹیٹ ہیں اور اب کچھ عرصہ پہلے جب حضرت شیخ کا حضرت والا کی موجود گی میں خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی میں بیان ہوا تو حضرت والا نے خوش ہوکر فرمایا کہ مولا نا پہلے میری فوٹوسٹیٹ تھے اب میری پوری سٹیٹ لے لی یہ نسبت اتحادی کی طرف اشارہ ہے۔

 عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نے 1996 میں حضرت شیخ کو خلافت سے سرفراز فرمایا اور بہاول نگر میں خانقاہی کام شروع کر نے کا حکم فرمایا چنانچہ حضرت والا خود بھی 1997 میں کراچی سے بہاول نگر تشریف لائے اور خانقاہ اشرفیہ اختریہ کی بنیاد رکھی جہاں آج الحمد للہ وسیع پیمانے پر اصلاح وتزکیہ کا کام ہورہا ہے حضرت والا نے کئی بار ارشاد فرمایا کہ بہاول نگر میں ہماری ایجنسی ہے جہاں ہمارا مال ملتا ہے۔

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی شفقت ومحبت اور تعلق کی برکت سے مرض الوفات میں تین دن پہلے سے حاضری کی سعادت ملی اور وفات کے وقت حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے پاس موجود تھے اور غسل وکفن اور جنازہ وتدفین کی سعادت ملی ۔

ایں سعادت بزور بازو نیست ، نا بخشت خدائے بخشت را

         حضرت والا کی توجہ خاص اور دعا کی برکت سے اللہ تعالی حضرت شیخ سے بین الاقوامی سطح پر اصلاح وتزکیہ اورعشق الہی کا کام لے رہے ہیں بہاول نگر میں خانقاہ اشرفیہ اختریہ کے تحت مستقل مجالس ومعمولات اور طباعت وعظ  و بیان وکتب اور انٹرنیٹ کے ذریعے بیانات واصلاحی خطوط وغیرہ پر بڑا وسیع کام ہورہا ہے ملتان میں خانقاہ جلیلیہ اور برطانیہ وآسٹریلیا اور کراچی وکوئٹہ و دیگر جگہوں میں دارالاصلاح کے نام سے خانقاہیں بھی قائم کی گئی ہیں جہاں مستقل بنیادوں پر کام ہورہا ہے اللہ تعالی حضرت والا دامت برکاتھم کو ہر طرح کی نظر بد سے محفوظ رکھے اور ہرقسم کے شرور فتن سے بچاۓ اور حضرت شیخ کو 130 سال کی عمر صحت وعافیت اور خدمات دینیہ مقبولہ کے ساتھ عطا فرماۓ اور حضرت شیخ کی اولاد صلبی اور روحانی کو شرف ولایت نصیب فرماۓ ۔ آمین۔

Arif Billah Hazrat Moulana Shah Jaleel Ahmad Akhoon Sahab Damat Barkatuhum Alia

Hadrat Shaykh al-Hadith Maulana Shah Jalil Ahmad Akhun damat barakatuhum hails from a noble family. In 1932, his respected father, Hadrat Maulana Niyaz Muhammad Khutani Turkistani Sahib rahimahullah emigrated from Hotan, a town in the Xingjian province of China, to India with the aim of acquiring knowledge of Islam. After spending ten years at Dar al-‘Ulum Deoband he went to the desert like region of Bahawal Nagar on the instruction of his teachers, Hadrat Maulānā Muhammad Idris Khandhelwi Sahib rahimahullah, Hadrat Shaykh al Islam Maulana Sayyid Husayn Ahmad Madani rahimahullah and Hazrat Maulana Muhammad Badr-e-Alam Mirathi Madani rahimahullah. He spent fifty years rendering religious services in that area until he passed away in 1992. He left behind great sources of perpetual reward (sadaqah järiyah) for himself in the form of the Islamic learning centre Jami’ ul-‘Uloom, ‘Eidgāh, Bahawal Nagar-, students and pious offspring. Hadrat Shaykh has compiled the biography of his respected father in a book titled “Mushk-e-Khutan” which rekindles the iman of those who read it.

The honourable mother of Hadrat Shaykh was related to a family from Saharanpur. This family had a strong affiliation with Khanqah Rahimiyyah, Raipur. The maternal grantfather of Hadrat Shaykh, Hadrat Qari Abul Hassan Saharanpuri rahimahullah was the special attendant of Hadrat Maulana Shah ‘Abd ur Rahim Raipuri and on Hadrat Raipuri’s instructions, he spent forty years serving the noble Quran in a town close to Bahawalnagar where he passed away in the year 1968. Hadrat Shaykh passed his exams at the Government Comprehensive High School in Bahawalnagar with excellent results and thereafter, through divine inspiration, he bid farewell to his worldly studies and enrolled in Jamiah Islamia Binori Town, Karachi. He graduated in 1986 after spending eight years acquiring religious knowledge and practice. In 1987 he commenced teaching and administrating at Jamia Ul Uloom Eidgah Bahawalnagar and taught almost every subject in the syllabus for many years. In 1992 he was given the post of Shaykh al Hadith and has been teaching Bukhari Sharif and Tirmidhi Sharif ever since.

In 1980 he began attending the gatherings of Hadrat Maulana Shah Hakim Muhammad Akhtar Sahib rahimahullah and was present for nearly all the Friday programmes. Hadrat Wala rahimahullah alwas paid special attention and showed kindness to Hadrat Shaykh. Hadrat Wala rahimahullah mentioned on numerous occasions, “Hadrat Shaykh has been in my company from a long time and has been coming to me since his childhood.” He also said, “Maulana is my photo state copy.” Once when Hadrat Shaykh delivered a lecture in the presence of Hadrat Wala rahimahullah at Khanqah Imdadiyyah Ashrafiyyah, Gulshan Iqbal, Karachi, Hadrat Wala rahimahullah was pleased and said, “Previously Maulana was my Photostat copy. Now he has become exactly like me. This was a reference to nisbat-e-ittihadi (unity in affiliation).

In 1996 Hadrat Wala rahimahullah granted Hadrat Shaykh Khilafat and instructed him to commence the Khanqah work in Bahawalnagar. Hadrat wala rahimahullah personally went from Karachi to Bahawalnagar in 1997 and laid the foundation of Khanqah Ashrafia Akhtaria where presently, al-humdulillah, spiritual reformation and purification is taking place on a large scale. Hadrat Wala rahimahullah mentioned many times, our agency is based in Bahawalnagar and there you will acquire our wealth.”

Thanks to the compassion and love of Hazrat Wala rahimahullah and the relationship, Hadrat Shaykh had the privilege of attending the funeral three days in advance and was present with Hazrat Wala rahimahullah at the time of his death.

O happiness is not by force of arms, but by the Gifted from God

         It is through the special attention and the blessing of duaa of Hadrat Wala rahimahullah that Allah taala is using Hadrat Shaykh for the work of spiritual purification, spiritual reformation and developing a deep love for Allah taala on an international level. Under the supervision of Khanqah Ashrafia Akhtariya in Bahawalnagar a vast amount of religious work is taking place in the form of programs, daily acts of devotion, printing of lectures, discourses, and religious literature, as well as providing lectures and correspondence pertaining to spiritual reformation via the internet. Hadrat Shaykh has established Khanqah Jaleeliyyah in Multan and Khanqahs in Britain, Australia, Karachi, Queeta and other places using the name Dar ul Islah. Where religious work is taking place on a permanent level. May Allah taala protect these Khanqahs from all forms of evil eyes, evils and trials. May he bless Hadrat Shaykh with a long life with good health and ease and grant him acceptance in his religious services. May Allah taala bless the biological and spiritual children of Hadrat Shaykh with his friendship. Ameen.

سلاسل اربعہ کا شجرۂ طریقت

سید نا ومولا نا حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

امیر المؤمنین سیدناحضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

حضرت الشیخ خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ عبد الواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سلطان ابراہیم بن ادہم بلخی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ حذیفہ مرعشی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ امین الدین ابی حبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید ممشاد علوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید ابی اسحاق شامی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید ابی احمد ابدال چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید ابی محمد محترم چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید ابی یوسف چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید مودود چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ الحاج سید شریف زندانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ سید عثمان ھارونی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ معین الدین حسن سنجری چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ فرید الدین شکر گنج وجدانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ علاؤ الدین علی احمد صابر کلیری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ شمس الدین تُرکی پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ جلال الدین کبیر الاولیاء پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ احمد عبد الحق ردولوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ احمد عارف الردولوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد عارف الردولوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ قطب عالم عبد القدوس گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ جلال الدین تھانیسری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ نظام الدین بلخی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ ابی سعد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محب اللہ اِلٰہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ شاہ محمدی اکبر آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد مکی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ شاہ عضد الدین رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ شاہ عبد الہادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ عبد الباری امروہی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ عبد الرحیم شہید رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ نور محمد جھنجھانوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ الحاج الحافظ امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محیی السنہ مولانا ابرار الحق ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ

شیخ العرب والعجم،عارف باللہ مجددزمانہ حضرت اقدس مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہٗ

حضرت مولاناعارف باللہ شاہ جلیل احمد اخون دامت برکاتھم

سلسلہ نقشبندیہ کا شجرۂ طریقت

سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

امیر المؤمنین سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

سیدنا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ

حضرت الشیخ امام قاسم رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ ابو القاسم گرگانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ ابو علی فارمدی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ یوسف الہمدانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ ابو الخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد عارف ریوگری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد انجرفخنوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ عزیزان علی رامیتنی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد بابا سماسی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ علاؤ الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ عبید اللہ احرار رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد زاہد رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ درویش محمد رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ محمد واقف امکنکی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مجدد الف ثانی (احمد سر ہندی) رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ محمد معصوم سرہندی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ محمد نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ محمد زبیر رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ ضیاء اللہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ

حضرت الشیخ خواجہ شاہ محمد آفاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا شاہ فضل رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا سید بدر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا شاہ محمد احمد پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ

شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولاناعارف باللہ شاہ جلیل احمد اخون دامت برکاتھم

سند اجازت الحدیث

عن سیدنا ونبینا و ھادینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم

عن الشیخ سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ

عن الشیخ سیدنا عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ

عن الشیخ امام حریز بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ امام عصام بن خالد رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ ابو عبد اللہ محمد بن یوسف فربری رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ محمد عبد اللہ بن احمد السرخسی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ عبد الرحمن بن مظفر داؤدی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ عبد الاول بن عیسیٰ ہروی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ حسین بن مبارک زیدی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ ابو العباس احمد بن ابی طالب حجاز رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ ابراہیم بن احمد تنوخی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ شہاب الدین احمد علی بن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ زین الدین زکریا بن محمد انصاری رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ شمس الدین محمد بن احمد رملی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ احمد بن عبد القدوس شناوی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ احمد بن محمد قشاشی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ ابراہیم بن حسن کردی رحمۃ اللہ علیہ

 عن الشیخ محمد ابن ابراھیم الکردی المدنی رحمہم اللہ تعالی

عن الشیخ الامام شاہ ولی اللہ محدث الدھلوی رحمہم اللہ تعالیٰ

عن الشیخ عبد العزیز محدث الدھلوی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ شاہ محمد اسحٰق الدھلوی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ عبد الغنی المجددی الدھلوی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ الحیث حجۃ الاسلام محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ

عن قطب العالم الشیخ رشید احمد الجنجوحی رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ عبد الماجد الجونفوری رحمۃ اللہ علیہ

عن الشیخ عبد الغنی الفورفوری رحمۃ اللہ علیہ

سماحۃ الشیخ العالم الربانی العارف الحکیم محمد اختر رحمۃ اللہ علیہ

حدثنا استازنا عارف باللہ شیخ الحدیث الشیخ جلیل احمد اخون دامت برکاتھم عالیہ یقول

سند ۲ 

عن سید الطائفہ الشیخ حسین احمد مدنی  رحمتہ اللہ علیہ

عن الشیخ مولانا شبیر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ

سماحۃ الشیخ العالم الربانی مفتی نیاز محمد ترکستانی رحمۃ اللہ علیہ

حدثنا استازنا عارف باللہ شیخ الحدیث الشیخ جلیل احمد اخون دامت برکاتھم عالیہ یقول

سند ۳

عن الشیخ محمود حسن دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ

عن سید الطائفہ الشیخ حسین احمد مدنی  رحمتہ اللہ علیہ

سماحۃ استاز الشیخ مفتی ولی حسن تونکی رحمتہ اللہ علیہ

حدثنا استازنا عارف باللہ شیخ الحدیث الشیخ جلیل احمد اخون دامت برکاتھم عالیہ یقول